میڈیکل رپورٹ کے مطابق عمران خان نے نشہ آور اشیا کا بے دریغ استعمال کیا، وزیرصحت کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 26 مئ 2023
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ حتمی رپورٹ بھی جاری کردی جائے گی — فوٹو: ڈان نیوز
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ حتمی رپورٹ بھی جاری کردی جائے گی — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5 مہینوں سے پلاسٹر چڑھا کر رکھا لیکن میڈیکل رپورٹ میں کوئی فریکچر نہیں آیا اور ابتدائی رپورٹ میں نشہ آور اشیا کا استعمال سامنے آیا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ عمران خان گرفتار ہوئے تھے تو پمز ہسپتال میں سینئر ڈاکٹروں کے پینل نے ان کا میڈیکل ٹیسٹ کیا تھا لیکن رپورٹ سامنے آنے سے پہلے ہی ان کو رہا کردیا گیا۔

وزیر صحت کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران جاری کی گئی رپورٹ پمز کے 5 رکنی پینل نے تیار کی ہے، جس میں ڈاکٹر رضوان تاج، ڈاکٹر ساجد ذکی چوہان، ڈاکٹر ارشاد حسین، ڈاکٹر اسفندیار خان اور ڈاکٹر سید مہدی حسن نقوی شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے ’انتہائی غصہ اور دباؤ تھا، ذہنی استحکام پر سوالیہ نشان ہے اور حرکات و سکنات پر معمولی نہیں تھے‘۔

تاہم رپورٹ میں عمران خان کو ذہنی طور پر ٹھیک اور مستحکم قرار دیتےہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست کے لیے ’فٹ‘ قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے عبدالقادر پٹیل نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موصوف پچھلے 5 یا 6 ماہ اپنے پیر پر اتنا بھاری پلاسٹر چڑھا کر چلے حالانکہ کسی رپورٹ میں ان کے پیر میں فریکچر نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کا یورین سیمپل بھی لیا گیا لیکن جب تک پورا تناسب نہیں آجاتا میں رپورٹ جاری نہیں کروں گا لیکن ابتدائی رپورٹ میں نشے کی چیزیں جن میں شراب اور کوکین کا بے دریغ استعمال ہوا ہے لیکن جب تک تناسب نہیں آتا ہم کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو پتا تھا کہ ان کا یورین سیمپل لیا گیا تھا۔

عمران خان کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ’ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں ان کی دماغی حالت کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ ذہنی حالت پر سوالیہ نشان ہے اور یہ وزیراعظم ہے، پینل لکھ رہا ہے کہ اس کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کوکین، شراب، فریکچر کا دھوکا ایک طرف رکھیں لیکن میڈیکل رپورٹ کہتی ہے جب ہم نے ان کا جائزہ لیا تو ان کی حرکات و سکنات کسی فٹ آدمی کی نہیں ہیں، دماغی طور پر درست آدمی کی نہیں ہیں بلکہ سوالیہ نشان ہے‘۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ’عمران خان جب وزیراعظم تھا تو اس وقت بھی میں نے کہا تھا کہ یہ دماغی طور پر درست نہیں ہے، اس کو میوزیم میں رکھو، اس طرح کی دوسری چیز آپ کو نہیں ملے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’نارسسٹ جھوٹ بولتا ہے اور اپنے جھوٹ پر بضد ہوتا ہے، اپنے جھوٹ کو سچ کہتا ہے اور اس کو دوسروں سے سچ منوانے کی کوشش کرتا ہے‘۔

پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’پچھلے دنوں جو حالات گزرے ہیں وہ ایک دن کا نہیں ہے بلکہ یہ تو نارسسٹ برسوں سے تبلیغ کر رہا ہے اور جب سے حکومت سے نکالا گیا تو نوجوانوں کو ایک راستے پر لگایا اور اس کا نتیجہ سب نے دیکھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس نے سیاست کو پہلے دن تباہ کر دیا تھا، سیاست میں ایک شائستگی کا رواج تھا وہ تباہ ہوگیا، ثقافت یعنی ماں، بہو، بیٹی کی عزت کا فیبرک تباہ ہوگیا، سیاسی اختلاف دشمنی میں بدل گیا‘۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ’عمران خان کو ریمانڈ کے دوران ضمانت ملے یا عدالت کی طرف سے ایسا انصاف مل جائے کہ آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف ہوجائیں لیکن جو چیز ریکارڈ پر موجود ہے وہ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اسی شخص کو ہمارے ڈیم والے جج نے صادق اور امین قرار دیا تھا، یہ61 اور 62 کا فیصلہ تو میرے حق میں بھی آیا ہے لیکن یہ سیاسی معاملات ہیں اس کو وہیں تک رکھیں، یہ صادق اور امین بھی نہیں رہے اور یہ ساری چیزیں بھی نکل آئی ہیں‘۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ’اب جب تناسب نکل آئے گا کہ اس میں کتنا فیصد پاؤڈر، کوکین اور شراب ہے تو وہ بھی جاری کردی جائے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جن ڈاکٹروں نے اس کا فریکچر نہیں تھا اس کے باوجود فریکچر ڈیکلیئر کیا ہے تو ہمارے پاس ڈاکٹر، ہسپتالوں اور میڈیکل کالج ریگٓیولیٹ کرنے کے لیے ایک ڈسپلنری ادارہ (پی ایم ڈی سی) ہوتا ہے جو غلط اقدامات پر کارروائی کرتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں پہلے ورکنگ ڈے پر لکھوں گا کہ اس کا فریکچر نہیں تھا تو 5 مہینے پلاسٹر کیوں چڑھایا، کن ڈاکٹروں کے مشورے پر چڑھایا ان سے پوچھا جائے‘۔

پی ٹی آئی کا وزیر صحت اور دیگر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

پی ٹی آئی کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں وفاقی وزیرصحت کی پریس کانفرنس کو شرم ناک قرار دیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان تحریک انصاف نے وزیرصحت اور اس کے معاونین کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے عبدالقادر پٹیل، قومی احتساب بیورو (نیب)، وزارت صحت اور پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی منظوری دے دی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’بیرسٹر ابوذر سلمان نیازی کی سربراہی میں چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم نے تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے اور عبدالقادر پٹیل کی شرم ناک پریس کانفرنس اور بے ہودہ الزام تراشی کےخلاف ہتک عزت سمیت دیگر قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی‘۔

پی ٹی آئی کے رہنما فرخ حبیب نے اپنے بیان میں کہا کہ ’کراچی کے ایک بے ہودہ وزیر کی پریس کانفرنس بےشرمی اور لچر پن کی عمدہ ترین مثال ہے، نیب کے چیئرمین کو بےغیرتی کے ریکارڈ بنانے کی بجائے شرم سے ڈوب مرنا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’لاقانونیت اور آئین کی پامالی کا فائدہ اٹھا کر بے شرموں کا گروہ غلاظت کی انتہاؤں کو چھو رہا ہے، ملک کو بنانا ری پبلک بنانے کے بعد اوباش زنجیروں میں قید میڈیا کے ذریعے جھوٹ اور بے ہودگی کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں‘۔

فرخ حبیب کا کہنا تھاکہ ’لاقانونیت پر کھڑی سرکار کے لچھنوں پر قوم ہی نہیں دنیا تھوک رہی ہے، ریاست ان کو بےلگام چھوڑنے کی بجائے انہیں لگام ڈالے‘۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ’مزید بے ہودگی برداشت کریں گے نہ ان مجرموں کی اس کی اجازت دیں گے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں